ویکسین نہ لگوانے والی حاملہ خواتین ہائی رسک پر ہیں

ماہرین صحت کاکہناہے کہ پاکستان میں سالانہ  حاملہ ہونے والی  پچاس لاکھ کے لگ بھگ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پچاس میں سےسات لاکھ خواتین کسی زچگی کی پیچیدگی کا شکار ہوجاتی ہیں، ماہرین صحت  نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیاہے کہ پاکستان  میں عالمگیر وبا کورونا  کی ویکسین نہ لگوانے والی  حاملہ خواتین  میں  زچگی کی پیچیدگیوں کی شرح  بڑھ جائے گی ۔

 ڈاؤ یونیورسٹی  آف ہیلتھ سائنسز نے امریکن سوسائٹی فار مائیکروبیالوجی کے اشتراک سے   کووڈ نائینٹین  میں حمل اور ویکسین  کی اہمیت کے عنوان ایک پروگرام منعقد کیا۔

جس میں  ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی پرو وائس چانسلر پروفیسر سید نصرت شاہ کمال،امریکن سوسائٹی فار مائیکرو بیالوجی کے پاکستان میں ایمبیسیڈرپروفیسرسعید خان،پروفیسر نازلی حسین او ر پروفیسر رفعت جلیل سمیت دیگرنے  خطاب کیا اور شرکا کے سوالوں کے جواب دئیے۔

  پروفیسر نصرت شاہ کمال نے کہاکہ حاملہ خواتین  کا شمار کورونا  انفیکشن سے متاثرہ سب سے زیادہ  خطرناک  گروپ میں کیا جاتاہے  اس لیے یہ نہایت ضروری  ہےکہ حاملہ خواتین کو جس قدر جلد ممکن ہوسکے  کسی بھی قسم کے خدشات کا شکار ہوئے بغیر کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوادی جائے انہوں نے کہاکہ افواہیں  بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہیں ان کا شکار ہونے کے بجائے حاملہ خواتین کو ترجیحی بنیادوں پر کورونا ویکسین لگائی جائے اس سےجنم لینے والےبچے پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا جب کہ دودھ پلانے والی ماؤں کے بچوں کے جسم  میں دودھ کے ذریعے اینٹی باڈی منتقل ہو جائیں گے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امریکن سوسائٹی  کے پاکستان میں ایمبسیڈر اور ڈاؤ یونیورسٹی کےپروفیسر آف پیتھالوجی پروفیسر سعید خان نے کہاکہ ہمارے یہاں  پچاس لاکھ خواتین میں سے سات لاکھ دوران  حمل کسی نہ کسی زچگی کی پیچیدگی کا شکار ہوجاتی ہیں عالمگیر وبا کورونا کے دوران گذشتہ سال میں بھی حاملہ خواتین کی تعداد یہی تھی   اور رواں سال رواں میں بھی حاملہ خواتین کی تعداد میں تو کمی دیکھنے میں نہیں آئی لیکن خدشہ ہے کہ ویکسین نہ لگوانے والی خواتین میں طبی پیچیدگیوں کے متاثرین کی تعداد سات لاکھ سے بڑھ جائے انہوں نے کہاکہ اب بھی تاخیر نہیں ہوئی ہے  حاملہ خواتین کی جس سہ ماہی میں ہیں  کسی خوف کا شکار ہوئے بغیر ویکسین لگوالیں  پاکستان میں لگائی جانے والی تمام ویکسین منظور شدہ  ہیں کسی خاص ویکسین  کے انتظار میں وقت ضائع  کرنے کے بجائے دستیاب ویکسین میں سے کوئی بھی  لگوالی جائے  ملک میں قائم کسی  بھی ویکسی نیشن سینٹر میں ویکسین لگوانے کےلیے حاملہ خواتین کو کسی ڈاکٹر کے نسخے کی ضرورت نہیں ہے۔

 ڈاؤ یونیورسٹی   گائنی اینڈ آبسٹیٹرکس کی  پروفیسرز  ڈاکٹر نازلی حسین اور ڈاکٹررفعت جلیل نے کہاکہ  کورونا ویکسین کے بارے میں  کوئی ابہام نہیں  ہونا چاہیے یہ ویکسین آئی وی ایف ٹریٹمنٹ  کرانے والی خواتین کو بھی لگائی جاسکتی ہے انہوں نے کہاکہ حمل کے دوران خواتین کی قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں نمونیہ اور انفلوئنزا سمیت مختلف بیماریاں حملہ آور ہو سکتی ہیں کورونا سے پہلے بھی خواتین کو انفلوئنزا سمیت دیگر ویکسین لگائی جاتی تھیں  انہوں نے کہا کہ کورونا پاکستان کی حاملہ خواتین میں بہت سے مسائل کو جنم دے رہا ہے حمل کے دوران خواتین مختلف قسم کے خطرات میں گھری ہوتی ہیں اس لئے لازم ہے کہ ویکسین لگوائی جائے  انہوں نے کہا کہ ان ایکٹیویٹڈ وائرس( یعنی وائرس  کو غیر فعال کرنے) کےطریقے سے ویکسین بنانے کے لیے طویل تجربات سے گزرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی افواہوں کا شکار ہوئےبغیرکورونا کی ویکسین لگوائی جائے  عالمی ادارہ صحت نے تمام ویکسین کے مؤثر ہونے کی شرح بھی بتائی ہے ویکسین 50 فیصد سے زیادہ مؤثر ہیں بالفرض کوئی ویکسین پچاس فیصد بھی موثر ہے تو وہ لگوائی جاسکتی ہے  کورونا سے کم از کم پچاس فیصد تو تحفظ کرے گی ایسی صورت میں جب حاملہ خواتین رسک  پر ہو ں تو مزید رسک نہ لیا جائے تحقیق سے ثابت ہے کہ کورونا ویکسین سے  کسی بھی فرد کا تولیدی نظام نقائص  کا شکار یا غیر موثر نہیں ہوتااس بارے میں پھیلائی جانے والی خبریں غلط ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین میں کورونا کی شرح اموات کے حوالے سے پاکستان میں مصدقہ اعداد و شمار  تودستیاب نہیں لیکن  گذشتہ دنوں ایران میں اس موضوع پر تحقیق ہوئی ہے جس کے نتیجے میں واضح ہوا ہے کہ کورونا سے متاثرہ خواتین میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش، ماں کے پیٹ کے اندر بچوں کی موت اور آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کی شرح   بڑھ گئی ہے  جبکہ پاکستان میں محدود پیمانے پر جمع کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق  زچگی کے دوران متاثرہ خواتین میں کورونا کی پیچیدگیوں کے باعث موت کی شرح آٹھ فیصد سے زائدہے اسے روکنے کے لیے ترجیحی  بنیادوں  پر ویکسین لگوانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ گائنی وارڈز  میں مریض کے ساتھ ڈاکٹر بھی سب سے زیادہ خطرے میں ہیں  کیونکہ ان کے پاس بہت کم وقت ہوتا ہے پی سی آر کی رپورٹ کا انتظار نہیں کیا جاسکتا ڈاکٹر کو فوری اپنے فرائض سرانجام دینے ہوتے ہیں ڈاکٹرز کو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کورونا ویکسین لگوانے کے باوجود حفاظتی لباس اور احتیاط لازمی ہے ۔

تحرير:ماریہ اسماعیل

CEJ-IBA (Centre for Excellence in Journalism)

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.